مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ رمضان المبارک کے سولہویں دن کی دعا میں ہم پڑھتے ہیں: اے معبود! آج کے دن مجھے نیکوں سے سنگت کرنے کی توفیق عطا فرما اس میں مجھ کو بروں کے ساتھ سے بچائے رکھ ،اور اس میں اپنی رحمت سے مجھے دار القرار میں جگہ عطا فرما بواسطہ اپنی معبودیت کے اے جہانوں کے معبود۔
اَللّٰھُمَّ وَفِّقْنِی فِیہِ لِمُوافَقَۃِ الْاَ بْرارِ، وَجَنِّبْنِی فِیہِ مُرافَقَۃَ الْاَشْرارِ وَآوِنِی فِیہِ بِرَحْمَتِکَ إلی دارِ الْقَرارِ، بِإلھِیَّتِکَ یَا إلہَ الْعالَمِین
قرآن میں ابرار اور نیکوکاروں کی صفات
قرآن مجید کی آیات میں ابرار کا ذکر آیا ہے جن کے لئے بہت ثواب بیان کیا گیا ہے چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے: وَیُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَی حُبِّهِ مِسْکِیناً وَیَتِیماً وَأَسِیراً یہ اس کی محبت میں مسکینً یتیم اور اسیر کو کھانا کھلاتے ہیں۔
ابرار کون ہیں؟
ابرار وہ لوگ ہیں جو بلند ہمت اور نیک عمل کے حامل ہیں۔ حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام فرماتے ہیں: قرآن میں جہاں بھی ابرار کاذکر آیا ہے، اللہ کی قسم! اس سے مراد علی بن ابی طالب، فاطمہ، میں حسن اور حسین علیھم السلام ہیں۔
برے لوگوں کی ہمراہی کے آثار
قدیمی محاورہ ہے کہ برے اخلاق متعدی بیماریوں کی طرح ہیں جو ہمراہ رہنے والوں کو فوری طور پر اپنی گرفت میں لیتی ہیں۔ معاشرے میں اس کے بہت سارے نمونے پائے جاتے ہیں کہ اچھے یا برے لوگوں کی ہمنشینی کی وجہ سے لوگوں کی تقدیر بدل گئی ہے۔
عام طور پر برے لوگ اپنے دوستوں کو برائی کی تلقین کرتے ہیں اسی وجہ سے بعض اوقات بدترین اعمال کو خوبصورت بناکر پیش کرتے ہیں جس کی وجہ سے حقیقت کی تشخیص مشکل ہوجاتی ہے۔
ہمنشینی اور بدبینی
برے لوگوں کے ساتھ رہنے سے انسان کے اندر بدبینی اور بدگمانی کی بیماری شدت پکڑتی ہے اور انسان سب کے بارے میں بدظن ہوجاتا ہے۔ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: مُجالَسَةُ الْاشْرارِ تُورِثُ سُوءَ الظَّنِّ بِالْاخْیارِ برے لوگوں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے اچھے لوگوں کے بارے میں بدگمانی پیدا ہوتی ہے۔
انسان اپنے دوستوں کے بارے میں احتیاط کرنا چاہئے تاکہ اپنی جان اور روح کو دوسرے کے سپرد نہ کرے۔ برے لوگوں کی ہمنشینی سے انسان روحی طور پر مرجاتا ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: پست لوگوں کے ساتھ رہنے سے دل مردہ ہوجاتا ہے۔
نیک لوگوں کی ہمنشینی جنت تک پہنچنے کا راستہ
اچھے اور نیک لوگوں کی صحبت اور برے لوگوں سے دور رہنا بہشت یعنی دارالقرار تک پہنچنے کا وسیلہ ہے کیونکہ اللہ تعالی نے بہشت کو نیک اور پاک لوگوں کا ٹھکانہ قرار دیا ہے۔
انسان کو ہر معاملے میں اللہ پر توکل کرنا چاہئے چونکہ کائنات کی باگ ڈور اس ہستی کے ہاتھ میں ہے لہذا اپنے امور میں اسی پر توکل اور اطمینان کرنا چاہئے۔
آپ کا تبصرہ